مہر خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار حیدری نے کہا کہ امریکہ ایرانی مفادات کو نظرانداز کرتے ہوئے جوہری معاہدے پر نظرثانی کرنا چاہتا ہے لیکن ہم امریکی حکام پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ایرانی مفادات کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا۔ ایران نے مذاکرات کو معنی خیز بنانے اور پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ ہمیں موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکہ اور معاہدے میں شامل یورپی ممالک جوہری معاملات پر جلد دوبارہ مذاکرات شروع کرنا چاہتے ہیں۔
پارلیمانی رکن نے امریکی سیکورٹی ایڈوائزر جیک سالون کی جانب سے اسرائیل کی جانب سے ایرانی ایٹمی تنصیبات کے خلاف کاروائی کی حمایت پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکی اور صہیونی حکام انقلاب اسلامی کے بعد سے ہی ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کی جانب سے ایران مخالف پروپیگنڈے اب ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ خطے میں آنے والی تبدیلیوں اور ایران کی مثبت پالیسی کی وجہ سے دنیا پر حقیقت واضح ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں امریکہ اور صہیونی حکومت کا وجود ناسور بن چکا ہے لہذا ان کو ختم ہونا چاہئے امریکہ اور اسرائیل اسی وجہ سے ایران کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں۔
حیدری نے مزید کہا کہ اسرائیل ایران کے خلاف کاروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ ایران اور اسرائیل کا کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے کیونکہ اسرائیل ایران سے بہت چھوٹا ہے۔ صہیونی حکومت محدود پیمانے پر دہشت گردی کی کچھ وارداتیں کرسکتی ہے لیکن اس کا یہ ہرگز نہیں کہ وہ عالمی طاقت بن چکی ہے۔ خطے میں ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے کی وجہ سے مغربی ممالک خواس باختہ ہوکر ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ میں مصروف ہیں۔
آپ کا تبصرہ